صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ معاشرے کا ہر فرد دل وجان سے یہ تسلیم کرلے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف اورصرف ووٹ کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ انتخابی نظام کو فعال، تیز رفتار اور شفاف بنانے کے علاوہ بچوں کے ذھنوں میں بھی ابتدائی عمر سے ہی ووٹ کا تقدس نقش کر دیا جائے۔
اس مقصد کے لیے اگر تعلیمی نصاب سے مدد لینے کی ضرورت ہو تو وہ بھی لی جائے اور معاشرتی سطح پر جن اقدامات کی ضرورت ہو، وہ بھی بلا جھجھک کیے جائیں۔ انہوں نے یہ بات ووٹروں کے قومی دن کے حوالے سے ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ اور چیف الیکشن کمیشن بھی شریک تھے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ آ ج ہم ووٹروں کا قومی دن اس خوشخبری کے ساتھ منا رہے ہیں کہ ہمارا الیکٹورل نظام جدید عہد میں داخل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون اپلیکیشن کے افتتاح کے بعد پاکستان کا ہر ووٹراس کی مدد سے اپنے ووٹ سے متعلق تمام تر تفصیلات سے آگاہ ہو سکے گا۔
انتخابی نظام میں مزید بہتری ، تیز رفتاری اور شفافیت کے لیے بائیو میٹرک اور الیکٹرونک ووٹنگ جیسے تجربات بھی کیے جا چکے ہیں جو اس شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام کے تیکنیکی معاملات یقیناًبہت اہم ہیں جنھیں بہتر بنانے کے لیے اسی فکر مندی اور جانفشانی کی ضرورت ہے جس کا پر تو الیکشن کمیشن اور دیگر ریاستی اداروں کی سرگرمیوں میں دکھائی دیتا ہے۔
یہ امر ضرور پیشِ نظر رہنا چاہیے کہ تیکنیکی نظام اور قانونی ڈھانچہ اس وقت تک بے روح اور بے معنی رہتا ہے جب تک کسی نظام کو اعتبار دینے اور معتبر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہمارے ذھنوں میں ووٹ کی حرمت اور تقدس نقش ہو جائے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے ہر سال قومی ووٹرڈے منانے کا اقدام اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
اس سے ووٹ کی اہمیت اجاگر ہو گی اور لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے ووٹ درج کرا کے قومی فریضے سے سبکدوش ہوں گے۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ انتخابی عمل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید رجحانات سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ناخواندہ اور کم آمدنی والے طبقات کا خیال بھی رکھا جائے اورپرانے طور طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی کے درمیان ایسا توازن پیدا کیا جائے جس سے نظام کی فعالیت میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ ایسے غیر روایتی طور طریقے اختیار کرنے ضروری ہوتے ہیں جن سے مقاصد کے حصول میں مزید آسانی پیدا ہو سکے مثلاً ووٹروں کی تربیت کے نظام میں مزید وسعت پیدا کرنے کے لیے معاشرے کے دیگر طبقات یعنی سیاسی جماعتوں اور مساجد سمیت بعض معاشرتی اداروں کو شریک کرنا بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے کے لیے سول سوسائٹی سمیت ریاست کے دیگر اداروں سے بھی معاونت حاصل کر رہا ہے۔ یہ خوش آئند ہے لیکن بعض اوقات اعداد وشمار اور کاغذات پر دکھائی دینے والی پیش رفت زمینی حقائق سے ہم آہنگ نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی قوانین کی بہتری ایک مسلسل عمل ہے جس میں پارلیمنٹ ، سیاسی جماعتیں ، تھنک ٹینک اور دیگر معاشرتی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ ہمارے ہاں بھی یہ عمل جاری ہے ۔ اس بڑے مقصد کے لیے متعلقہ اداروں اور معاشرے کے دیگر طبقات نے یقیناًبڑی محنت کی ہے۔ قوم توقع کرتی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کی راہ میں حائل دیگر تیکنیکی دشواریاں بھی اسی آسانی سے دور ہو جائیں گی۔
تقریب سے چیف الیکشن کمیشن اور سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بھی خطاب کیا۔